بِسمِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيم۔
Asslam-o-allikum Friends, Welcome to my website alichbabar.com
حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب جب حج پہ گئے
تو راستے میں وادیِ حمرا میں قیام کیا چونکہ سفر میں تهے اسلئے نمازِ عصر کی سنتیں غیر موکدہ ادا نہ کیں (جو کہ اک شریعی حکم ہے) دریں اثناء نیند نے غلبہ کیا اور سو گئے خواب میں آنحضور صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت ہوئی آپ صل اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اے مہر علی میرے دیدار کے طلبگار ہو کہ میری ہی سنتیں ادا نہ کیں. مہر علی خوشی اور گهبراہٹ کے ملے جلے احساس سے بیدار ہوئے چونکہ ابهی ابهی دیدارِ مصطفیٰ صل اللہ علیہ وآلہ و سلم ہو تها تو اس مستی میں یہ اشعار کہے
_
اَج سک متراں دی ودھیری اے
کیوں دلڑی اداس گھنیری اے
لوں لوں وچ شوق چنگیری اے
اج نیناں لائیاں کیوں جھڑیاں
_
اَلْطَّیْفُ سَریٰ مِنْ طَلْعَتِہ
والشَّذُو بَدیٰ مِنْ وَفْرَتَہ
_
فَسَکَرْتُ ھُنَا مِنْ نَظْرَتِہ
نیناں دیاں فوجاں سر چڑھیاں
_
مکھ چند بدر شعشانی اے
متھے چمکے لاٹ نورانی اے
_
کالی زلف تے اکھ مستانی اے
مخمور اکھیں ہن مدھ بھریاں
_
دو ابرو قوس مثال دسن
جیں توں نوک مژہ دے تیر چھٹن
_
لباں سرخ آکھاں کہ لعل یمن
چٹے دند موتی دیاں ہن لڑیاں
_
اس صورت نوں میں جان آکھاں
جانان کہ جانِ جہان آکھاں
_
سچ آکھاں تے رب دی شان آکھاں
جس شان تو شاناں سب بنیاں
_
ایہہ صورت ہے بے صورت تھیں
بے صورت ظاہر صورت تھیں
_
بے رنگ دسے اس مورت تھیں
وچ وحدت پھٹیاں جد گھڑیاں
_
دسے صورت راہ بے صورت دا
توبہ راہ کی عین حقیقت دا
_
پر کم نہیں بے سوجھت دا
کوئی ورلیاں موتی لے تریاں
_
ایہا صورت شالا پیش نظر
رہے وقت نزع تے روزِ حشر
_
وچ قبر تے پل تھیں جد ہوسی گذر
سب کھوٹیاں تھیسن تد کھریاں
_
یُعْطِیُکَ رَبُّکَ داس تساں
فَتَرْضیٰ تھیں پوری آس اساں
لج پال کریسی پاس اساں
والشْفَعْ تُشَفَّعْ صحیح پڑھیاں
_
پهر جب روضہ رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ و سلم پہ پہنچے تو یہ اشعار پڑهے
_
لاہو مکھ تو بردِ یمن
منبھانوری جھلک دکھلاؤ سجن
_
اوہا مٹھیاں گالیں الاؤ مٹھن
جو حمرا وادی سن کریاں
_
حجرے توں مسجد آؤ ڈھولن
نوری جھات دے کارن سارے سکن
_
دو جگ اکھیاں راہ دا فرش کرن
سب انس و ملک حوراں پریاں
_
انہاں سکدیاں تے کرلاندیاں تے
لکھ واری صدقے جاندیاں تے
_
انہاں بردیاں مفت وکاندیاں تے
شالا آون وت بھی اوہ گھڑیاں
_
پیر مہر علی کو پهر جب جاگتے ہوئے روضہ رسول اکرم صل اللہ علیہ وآلہ و سلم پر دوبارہ زیارت ہوئی تو یہ اشعار پڑھے
_
سُبْحَانَ اللہ مَا اجْمَلَکَ
مَا اَحْسَنَکَ مَا اَکمَلَکَ
_
کتھے مہر علی کتھے تیری ثنا
مشتاق اکھیںاں کتھے جا اڑیاں
_
" پیر سیدمہر علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ گولڑہ شریف"
شکاری
ایک چڑی اور چڑا شاخ پر بیٹھے تھے
دُور سے ایک انسان آتا دیکھائی دیا۔ چڑی نے چڑے سے کہا کہ اُڑ جاتے ہیں یہ ھمیں مار دے گا۔
چڑا کہنے لگا کہ بھلی لوک دیکھو ذرا اسکی دستار پہناؤا شکل سے شرافت ٹپک رھی ھے یہ ھمیں کیوں مارے گا۔
جب وہ قریب پہنچا تو تیر کمان نکالی اور چڑا مار دیا
چڑی فریاد لےکر بادشاہ وقت کے پاس حاضر ھو گئی۔
شکاری کو طلب کیا گیا۔ شکاری نے اپنا جرم قبول کر لیا۔ بادشاہ نے چڑی کو سزا کا اختیار دیا کہ جو چایے سزا دے۔
چڑی نے کہا کہ اسکو بول دیا جاۓ کہ!!
اگر یہ شکاری ھے تو لباس شکاریوں والا پہنے۔
شرافت کا لبادہ اتار دے---
(مولانا رومی)
سیرت النبی ﷺ
سیرت النبی ﷺ
عنوان: ماہِ نبوت طلوع ہوا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ سلم اس دنیا میں تشریف لائے تو آپﷺ کی آنول نال کٹی ہوئی تھی۔{آنول نال کو بچے پیدا ہونے کے بعد دایہ کاٹتی ہے۔}
آپﷺ ختنہ شدہ پیدا ہوئے۔عبدالمطلب یہ دیکھ کر بےحد حیران ہوئے اور خوش بھی۔وہ کہا کرتے تھے، میرا بیٹا نرالی شان کا ہوگا۔{الہدایہ}
آپﷺ کی پیدائش سے پہلے مکّہ کے لوگ خشک سالی اور قحط کا شکار تھے۔لیکن جونہی آپﷺ کے دنیا میں تشریف لانے کا وقت قریب آیا۔بارشیں شروع ہوگئیں، خشک سالی دور ہوگئی۔درخت ہرے بھرے ہوگئے اور پھلوں سے لد گئے۔زمین پر سبزہ ہی سبزہ نظر آنے لگا۔
پیدائش کے وقت آپﷺ اپنے ہاتھوں پر جھکے ہوئے تھے۔سر آسمان کی طرف تھا۔ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ گھٹنوں کے بل جھکے ہوئے تھے۔مطلب یہ کہ سجدے کی سی حالت میں تھے۔{طبقات}
آپﷺ کی مٹھی بند تھی اور شہادت کی انگلی اٹھی ہوئی تھی۔جیسا کہ ہم نماز میں اٹھاتے ہیں۔
حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
"جب میری والدہ نے مجھے جنم دیا تو ان سے ایک نور نکلا۔اس نور سے شام کے محلات جگمگا اٹھے۔" ( طبقات )
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ سیدہ آمنہ فرماتی ہیں:
"محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کی پیدائش کے وقت ظاہر ہونے والے نور کی روشنی میں مجھے بصری میں چلنے والے اونٹوں کی گردنیں تک نظر آئیں۔"
علامہ سہلی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ جب آپﷺ پیدا ہوئے تو آپﷺ نے اللہ کی تعریف کی۔ایک روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں:
"اللہ اکبر کبیرا والحمدللہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ و اصیلا ۔
"اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، اللہ تعالیٰ کی بےحد تعریف ہے اور میں صبح و شام اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں۔"
آپﷺ کی ولادت کس دن ہوئی؟ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ وہ پیر کا دن تھا۔آپﷺ صبح فجر طلوع ہونے کے وقت دنیا میں تشریف لائے۔
تاریخ پیدائش کے سلسلے میں بہت سے قول ہیں۔ایک روایت کے مطابق آپﷺ 12 ربیع الاول کو پیدا ہوئے، اس پر سب کا اتفاق ہے کہ مہینہ ربیع الاول کا تھا اور دن پیر کا۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آپﷺ کو پیر کے دن ہی نبوت ملی۔پیر کے روز ہی آپﷺ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی اور پیر کے روز ہی آپﷺ نے اس دنیا سے پردہ فرمایا۔
آپﷺ عام الفیل میں پیدا ہوئے۔یعنی ہاتھیوں والے سال میں۔اس سال کو ہاتھیوں والا سال اس لیے کہا جاتا ہے کہ ابرہہ نے ہاتھیوں کے ساتھ مکہ مکرمہ پر چڑھائی کی تھی۔
آپﷺ کی پیدائش اس واقعہ کے کچھ ہی دن بعد ہوئی تھی -
لالچ بری بلا ہے
اسے کام سے جانا تھا تو جب وہ جانے لگی تو اس شہد کا مزہ اس کے منہ میں مزید پانی لانے کا سبب بنا، اُس کا منہ بھر آیا:
کیا زبردست اور مزے دارشہد ہے۔
کتنا میٹھا!
آج تک ایسا شہد نہیں کھایا!!
وہ لوٹی اور شہد میں سے تھوڑا سا اور چکھ لیا...
اس نے دوبارہ جانے کا عزم کیا مگر اُس نے محسوس کیا کہ یہ تھوڑا سا شہد کھانا کافی نہیں ہے، اُسے اور کھانا چاھئے۔
وہ رکی اور اس مرتبہ کھانے کے بجائے شہد پر گر پڑی تا کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ لذت حاصل کرلے!
وہ چیونٹی شہد میں غوطہ زن ہو گئی اور لطف اندوز ہونے لگی۔
مگر افسوس کہ وہ شہد سے باہر نہ نکل سکی۔
شہد کی چکنائی کی وجہ سے اس کے پیر زمین سے چپک گئے تھے اور اس میں انہیں ہلانے کی طاقت نہ رہی...!
وہ شہد میں رہ گئی یہاں تک کہ وہ اسی میں ہی مر گئی !
اس کی لذت اندوزی نے شہد کو ہی اس کی قبر میں تبدیل کر دیا!
ایک دانا کا قول ھے:
دنیا شہد کے ایک بہت بڑے قطرے کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے!
پس جو بھی اس قطرہ شہد میں سے تھوڑا اور بقدر کفایت کھانے پر اکتفاء کرے گا وہ نجات پا جائے گا اور جو بھی اس شیرینی میں غوطہ زن ہو گا ہلاکت اس کا مقدر بن جائے گی ۔ ۔
This one is a rebrand: Henceforth, Twitter isn’t Twitter anymore; it shall be known simply as “X.”
-
شہد کا ایک قطره زمین پر گر گیا. ایک چھوٹی سی چیونٹی آئی اور اُس نے اس شہد کے قطرے سے تھوڑا سا چکھا۔ اُسے بڑا مزا آیا۔ اسے کام سے جانا تھا...
-
حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب جب حج پہ گئے تو راستے میں وادیِ حمرا میں قیام کیا چونکہ سفر میں تهے اسلئے نمازِ عصر کی سنتیں غیر موکدہ ادا نہ کیں...
-
ایک چڑی اور چڑا شاخ پر بیٹھے تھے دُور سے ایک انسان آتا دیکھائی دیا۔ چڑی نے چڑے سے کہا کہ اُڑ جاتے ہیں یہ ھمیں مار دے گا۔ چڑا کہنے لگا کہ ب...